چکن گونیا وائیرس۔
Chikungunya is an infection caused by the Alphavirus chikungunya (CHIKV). The disease was first identified in 1952 in Tanzania and named based on the Kimakonde words for “to become contorted”
چکن گونیا ایک ایسا وائرس ہے جو ایک سے دوسرے فرد میں منتقل نہیں ہوتا بلکہ مچھروں کے ذریعے پھیلتا ہے، یہ بیماری اب تک 60 سے زائد ممالک میں دریافت ہو چکی ہے۔
گزشتہ سال عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) اور وزارتِ صحت نے پاکستان میں چکن گونیا کی موجودگی کی تردید کر دی تھی تاہم کراچی میں گزشتہ کچھ عرصے سے چکن گونیا نے اپنے پنجے گاڑے ہوئے ہیں اور دن بہ دن اس کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔
اس کی علامات بھی ڈینگی سے ملتی جلتی ہیں اور مریض کو صحت یاب ہونے میں آٹھ سے 12 دن میں لگ جاتے ہیں۔
بہت سے مریض مکمل طور پر شفایاب ہو جاتے ہیں، مگر کچھ کیسز میں جوڑوں کا درد کچھ ہفتے یا مہینوں بعد جاتا ہے۔
بزرگوں میں یہ مرض بعض دفعہ پیچیدگیاں اختیار کر لیتا ہے جو ان کی موت کا سبب بن سکتا ہے۔
ملیریا یا باری کا بخار
Malaria Fever, single-celled microorganisms of the Plasmodium
مچھر سے پھیلنے والا ایک متعدی مرض ہے جو یک خلوی جسم کے جرثومے پلازموڈیم کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے۔ یہ بیماری دنیا بھر میں پائی جاتی ہے، جس میں خصوصاً امریکی، ایشیائی اور افریقی ممالک شامل ہیں۔ ہر سال پوری دنیا میں 500 – 350 ملین افراد ملیریا کا شکار ہوتے ہیں۔ اسی طرح ہر سال 1 سے 3 ملین افراد ملیریا کے مرض میں مبتلا ہو کر ہلاک ہو جاتے ہیں۔
ملیریا کی بیماری قدرتی طور پر مچھر کی ایک قسم اینوفیلیز کی مادہ کے کاٹنے سے پھیلتی ہے۔ جب یہ مادہ مچھر کسی ملیریا سے متاثرہ شخص کو کاٹتی ہے، اس شخص کے خون سے ملیریا کے جرثومے مچھر میں منتقل ہو جاتے ہیں۔ یہ جرثومے مچھر کے جسم میں ہی نمو پاتے ہیں اور تقریباً ایک ہفتے بعد جب یہ مادہ مچھر کسی تندرست شخص کو کاٹتی ہے تو پلازموڈیم یا ملیریا کے جرثومے متاثرہ شخص کے خون میں شامل ہو جاتے ہیں۔ مریض کے جگر میں یہ جرثومے ہفتوں سے مہینوں یا سالوں تک نمو پاتے ہیں اور جب ایک خاص تعداد میں جرثومے پیدا ہو جاتے ہیں تو ملیریا کا واضع حملہ ہوتا ہے۔ ملیریا کی نشانیوں میں عام طور پر بخار اور سر درد شامل ہیں۔
اگر بر وقت علاج نہ ہو تو اس سے گردے ناکارہ ہو سکتے ہیں اور مریض کے مرنے اور کومے میں جانے کا امکان بھی ہوتا ہے۔ شدید حملے میں اعصابی نظام بری طرح سے متاثر ہوتا ہے اور مریض بے ہوش ہونے کے بعد چند دنوں میں ہلاک ہو جاتا ہے۔
ذکا ؤائرس
Zika virus (ZIKV) is a member of the virus family Flaviviridae.[5] It is spread by daytime-active Aedes mosquitoes, such as A. aegypti and A. albopictus.[5] Its name comes from the Ziika Forest of Uganda, where the virus was first isolated in 1947.[6] Zika virus shares a genus with the dengue, yellow fever, Japanese encephalitis, and West Nile viruses.[6] Since the 1950s, it has been known to occur within a narrow equatorial belt from Africa to Asia.
امریکی براعظموں کے متعدد شہروں میں پھیلنے والا زیکا وائرس بنیادی طور پر ایک مخصوص مچھر زیکا کے کاٹنے سے ایک شخص سے دوسرے میں منتقل ہوتا ہے۔ اس بات کا بھی امکان ہے کہ اس کا پھیلاؤ جنسی ملاپ کے ذریعے بھی ہو سکتا ہے۔ زیکا وائرس کو نومولود بچوں میں ذہنی بیماری سے منسوب کیا جا رہا ہے۔ اس میں متاثرہ بچوں کا سر چھوٹا رہ جاتا ہے۔ تاہم عالمی ادارہ صحت کے مطابق یہ بات ثابت کرنے میں چھ سے نو ماہ تک کا وقت لگ سکتا ہے کہ چھوٹے سر کی بیماری واقعی زیکا وائرس کا نتیجہ ہوتی ہے۔
بنيادی حقائق
لوگوں کو زکا عام طور مچھر کے کاٹنے سے ہوتا ہے، ليکن صرف مخصوص قسم کے مچھر (ايڈيس مچھر) زکا کو
پھيلا سکتے ہيں۔
زکا جنسی رابطہ اور خون کے رابطہ سے بھی پھيل سکتا ہے (يعنی خون کی منتقلی، استعمال شده انجيکشن وغيره سے)۔ زکا عام رابطہ سے نہيں پھيلتا ہے۔
زياده تر لوگ (80%) جو ذکا متاثر ہوتے ہيں وه بيمار نہيں ہوتے ہيں۔ جو لوگ بيمار ہوتے ہيں ان کی بيماری عام طور پر بہت ہلکی ہوتی ہے
زکا پيدائش ميں نقص کا سبب بنتا ہے۔
زکا ويکسين اور زکا کے علاج کے ليے کوئی دوا نہيں ہے۔
علامات
زکا سے متاثره زياده تر لوگوں (80%) ميں کوئی علامات نہيں ہوتی ہيں اور ہوسکتا ہے انہيں معلوم نہ ہو کہ وه متاثر ہيں۔
علامات والے لوگوں کے ليے، سب سے زياده عام علامات بخار، ريش، جوڑوں کا درد اور آشوب چشم (سرخ آنکھيں) ہيں۔ زياده تر لوگوں کے ليے علامات بہت معمولی ہوتی ہیں۔ اور انہيں ہسپتال جانے کی ضرورت نہيں ہوتی ہے۔
شديد پيچيدگياں، فالج اور دماغی انفيکشن شاذ و نادر ہوتے ہيں۔ علامات عام طور پر متاثره مچھر کے کاٹنے کے دو سے 12 دن بعد دکھائی دينا شروع
ہوتی ہيں اور ايک ہفتہ تک رہتی ہيں۔
زکا کی علامات
مچھر کاٹنے سے ہونے والی ديگر بيماريوں کی علامات سے ملتی جلتی ہیں جیسے ڈينگو وائرس يا چکُنگنيا پیلا بخار وغیرہ۔
زرد بخار یعنی پیلا بخار
Yellow fever is a viral disease of typically short duration. In most cases, symptoms include fever, chills, loss of appetite, nausea, muscle pains particularly in the back and headaches. Symptoms typically improve within five days. In about 15% of people, within a day of improving the fever comes back, abdominal pain occurs, and liver damage begins causing yellow skin. If this occurs, the risk of bleeding and kidney problems is increased.
The disease is caused by the yellow fever virus and is spread by the bite of an infected mosquito. It infects humans, other primates, and several types of mosquitoes. The disease does not yet occur in Asia.
یہ بخار ایک طرح کے وائرس سے پیداہوتا ہے جو بندر سے انسان تک مچھر کے ذریعے پہنچ سکتا ہے ۔ سب سے پہلے کمر ، ٹانگ سر اور آنکھوں میں درد ہوتا ہے یہ حالت تین دن تک رہتی ہے پھر منھ سرخ ہو جاتا ہے ۔ کھال خشک ہو کر پیلی پڑ جاتی ہے۔ قے میں خون آنے لگتا ہے پیشاب گرم ہو کر گاڑھا پڑ جاتا ہے ۔ نبض بہت تیز ہو جاتی ہے۔ دو تین دن بعد اترنے لگتا ہے۔ ایشیا میں اس کی موجودگی ثابت نہیں۔
جاپانی انسیفلائٹس
Japanese encephalitis (JE) is an infection of the brain caused by the Japanese encephalitis virus (JEV) While most infections result in little or no symptoms, occasional inflammation of the brain occurs. In these cases, symptoms may include headache, vomiting, fever, confusion and seizures. This occurs about 5 to 15 days after infection.
JEV is generally spread by mosquitoes, specifically those of the Culex type. Pigs and wild birds serve as a reservoir for the virus. The disease occurs mostly outside of cities۔
Japanese Encephalitis (JE) ایک وائرل انفیکشن ہے جو دماغ کو متاثر کرتا ہے۔ یہ وائرس بنیادی طور پر متاثرہ مچھروں، خاص طور پر Culex نسل کے کاٹنے سے پھیلتا ہے۔ JE ایشیا اور مغربی بحرالکاہل کے دیہی اور زرعی علاقوں میں سب سے زیادہ عام ہے۔ اگرچہ زیادہ تر انفیکشن غیر علامتی ہوتے ہیں، وائرس شدید پیچیدگیاں پیدا کر سکتا ہے اور یہاں تک کہ مہلک بھی ہو سکتا ہے۔ ٹرانسمیشن کا خطرہ بارش کے موسم میں سب سے زیادہ ہوتا ہے جب مچھروں کی بہتات ہوتی ہے۔
ویسٹ نیل وائرس
West Nile virus (WNV) is a single-stranded RNA virus that causes West Nile fever. It is a member of the family Flaviviridae, from the genus Flavivirus, which also contains the Zika virus, dengue virus, and yellow fever virus. The virus is primarily transmitted by mosquitoes, mostly species of Culex. The primary hosts of WNV are birds, so that the virus remains within a “bird mosquito bird” transmission cycle. The virus is genetically related to the Japanese encephalitis family of viruses. Humans and horses both exhibit disease symptoms from the virus, and symptoms rarely occur in other animals.
Contrary to popular belief, West Nile virus was not named directly after the Nile River, but rather, after the West Nile district of Uganda where the virus was first isolated in 1937.
ویسٹ نیل وائرس انفیکشن ایک وائرل بیماری ہے جو مرکزی طور پر مچھروں کے ذریعے منتقل ہوتی ہے۔ یہ وائرس پہلی بار 1937 میں ویسٹ نیل کے علاقے میں دریافت ہوا اور بعد میں دنیا بھر میں پھیل گیا۔ اس انفیکشن کی وجوہات میں بنیادی طور پر مچھروں کا تیز ہونا، آبی ذخائر کا بڑھنا، اور آلودگی شامل ہیں۔ اگرچہ یہ انفیکشن اکثر بے علامت رہتا ہے، مگر بعض اوقات یہ بخار، سر درد، اور شدید جسمانی کمزوری جیسی علامات پیدا کر سکتا ہے۔ بالغ افراد اور بزرگ افراد جن کی قوت مدافعت کمزور ہو، ان میں اس انفیکشن کی شدت زیادہ ہو سکتی ہے، جس کے نتیجے میں دماغی سوزش یا دیگر سنگین طبی مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔
ویسٹ نیل وائرس کے علاج کے لئے کوئی خاص دوا نہیں ہے، لیکن علامات کو کنٹرول کرنے کے لئے طبی معائنے اور آرام کی ضرورت ہوتی ہے۔ بخار کے علاج کے لئے پیراسیٹامول یا دیگر درد کم کرنے والی دوائیں دی جا سکتی ہیں۔ پیشگی بچاؤ کے لیے گھر کے ارد گرد پانی جمع نہ ہونے دینے، مچھر دانی کا استعمال کرنے، اور مچھروں کے خلاف حفاظتی سپرے کے استعمال جیسے اقدامات شامل ہیں۔ عمومی طور پر، مچھروں کی افزائش کو کم کرنے اور ان کے کاٹنے سے خود کو بچانے کے لئے حفاظتی تدابیر اختیار کرنا اہم ہے، تاکہ اس خطرناک وائرس سے محفوظ رہ سکیں۔